Thursday, 21 May 2015

جنت میں کھیتی

جنت کی کھیتی اور کاشتکاری:
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
وَفِيهَا مَاتَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ۔                    

(الزخرف:۷۱)

ترجمہ:اور وہاں (جنت میں) وہ چیزیں ملیں گی جن کودل چاہے گا اور جن سے آنکھوں کولذت ہوگی (لہٰذا اگرکوئی جنت میں کاشتکاری کی خواہش کریگا تووہ بھی اس آیت کی روشنی میں ثابت ہوتی ہے)۔

حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن کچھ بیان فرمارہے تھے اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی شخص بھی بیٹھا تھا (آپ نے فرمایا) جنتیوں میں ایک شخص اپنے پروردگار جل شانہ سے کھیتی کرنے کے لیے درخواست کریگا تووہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم نے جوچاہا ہے وہ تمھیں نہیں ملا؟ وہ عرض کریگا کیوں نہیں؟ لیکن میں پسند کرتا ہوں کہ کاشتکاری کروں تووہ کاشتکاری کریگا اور بیج بوئے گا تو وہ فوراً ہی اُگ جائے گا اور برابر (کپڑا) ہوجائے گا اور کاٹ لیا جائے گا اور اس کا ذخیرہ پہاڑوں کی طرح ڈھیر کی شکل میں نظر آئیگا، تواللہ تعالیٰ فرمائیں گے: اے انسان! یہ لے تجھے توکوئی چیز سیر نہیں کرسکتی تو(یہ سن کر) دیہاتی نے عرض کیا: یارسول اللہ! وہ (یعنی جنت میں کھیتی کی طلب کرنے والا) کوئی قریشی یاانصاری ہی ہوگا؛ کیونکہ یہی حضرات کاشتکاری کرتے ہیں ہم لوگ توکھیتوں والے ہیں ہی نہیں، تورسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم (یہ سن کر) مسکرادیئے۔

(بخاری:۷۵۱۹۔ البدورالسافرہ۲۱۴۰)




حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَارَبِّ ائذن لِىْ فِى الزَّرْعِِ فَأَذن لَه فِیْہِ فيبذر فِیْہِ فَلَايَلْتَفِتُ حَتَّى يَکُوْنُ سُنبلہ اثِنْتَىْ عشرة ذراعًا ثُمَّ لَايَبْرَحُ مَكَانَه حَتَّى يَكُوْنَ مِنْهُ رُكَامٌ أَمْثَالُ الْجِبَالِ۔

(البدورالسافرہ:۲۱۴۱)

ترجمہ: جنت والے جب جنت میں داخل  ہوجائیں گے توایک شخص کھڑے ہوکر عرض کریگا یارب! آپ مجھے کاشتکاری کی اجازت دیدیں تواس کوجنت میں کاشت کی اجازت دی جائے گی تووہ اس میں بیج بوئے گا، وہ مڑا نہیں ہوگا کہ اس کی بالیں بارہ ہاتھ کی ہوچکی ہوں گی، ابھی وہ وہیں پر ہوگا کہ (کٹ کر) پہاڑوں کی طرح اس کے ڈھیر لگ جائیں گے۔



تخريج الحديث
 م طرف الحديثالصحابياسم الكتابأفقالعزوالمصنفسنة الوفاة
1ألست فيما شئت قال بلى ولكني أحب أن أزرع قال فبذر فبادر الطرف نباته واستواؤه واستحصاده فكان أمثال الجبال فيقول الله دونك يا ابن آدم فإنه لا يشبعك شيء فقال الأعرابي والله لا تجده إلا قرشيا أو أنصاريا فإنهم أصحاب زرع وأما نحن فلسنا بأصحاب زرع فضحك النبيعبد الرحمن بن صخرصحيح البخاري21882348محمد بن إسماعيل البخاري256
2أولست فيما شئت قال بلى ولكني أحب أن أزرع فأسرع وبذر فتبادر الطرف نباته واستواؤه واستحصاده وتكويره أمثال الجبال فيقول الله دونك يا ابن آدم فإنه لا يشبعك شيء فقال الأعرابي يا رسول الله لا تجد هذا إلا قرشيا أو أنصاريا فإنهم أصحاب زرععبد الرحمن بن صخرصحيح البخاري69887519محمد بن إسماعيل البخاري256
3ألست فيما شئت قال بلى ولكن أحب أن أزرع قال فبذر فبادر الطرف نباته واستواؤه واستحصاده فكان أمثال الجبال قال فيقول له ربه دونك يا ابن آدم فإنه لا يشبعك شيءعبد الرحمن بن صخرمسند أحمد بن حنبل1041910264أحمد بن حنبل241
4إذا دخل أهل الجنة الجنة قام رجل فقال يا رب ائذن في الزرععبد الرحمن بن صخرالمعجم الأوسط للطبراني74657272سليمان بن أحمد الطبراني360
5إذا دخل أهل الجنة الجنة قام رجل فقال يا رب ائذن في الزرععبد الرحمن بن صخرالعظمة501591أبو الشيخ الأصبهاني369
6أو لست فيما شئت قال بلى ولكني أحب أن أزرع قال فيقول الله أو لست فيما شئت قال بلى ولكني أحب أن أزرع قال فيقول الله فازرع قال فبذر حبه فبادر الطرف نباته استواؤه واستحصاده ويكون أمثال الجبال قال فيقول الله له دونك ابن آدم فإنه لا يشبعك شيء فقال الأعرابي يا رعبد الرحمن بن صخرالبعث والنشور للبيهقي384392البيهقي458
7رجلا من أهل الجنة استأذن ربه في الزرع فقال له ربه أولست فيما شئت قال بلى ولكني أحب أن أزرع قال فيقول الله ازرع قال فيبذر حبه نباته واستواؤه واستحصاده ويكون أمثال الجبال فيقول الله دونك بني آدم فإنه لا يشبعك شيء قال فقال الأعرابي يا رسول الله والله إنا لاعبد الرحمن بن صخرالحجة في بيان المحجة وشرح عقيدة أهل السنة 2377---قوام السنة الأصبهاني535
8رجلا من أهل الجنة استأذن ربه في الزرع فقال أولست فيما شئت قال بلى ولكن أحب أن أزرع فأسرع وبذر فتبادر الطرف نباته واستواؤه واستحصاده وتكويره أمثال الجبال فيقول الله دونك يابن آدم فإنه لا يشبعك شيء فقال الأعرابي يا رسول الله لا تجد هذا إلا قرشيا أو أنصارياعبد الرحمن بن صخرالأنوار في شمائل النبي المختار317---الحسين بن مسعود البغوي516
9ألست فيما شئت قال بلى ولكني أحب أن أزرع فبدر فبادر الطرف نباته واستواؤه واستحصاده وكان أمثال الجبال قال فيقول له ربه دونك يا ابن آدم فإنه لا يشبعك شيء قال فقال الأعرابي والله لا تجده إلا قرشيا أو أنصاريا فإنهم أصحاب زرع وأما نحن فلسنا بأصحابه قال فضحك رسوعبد الرحمن بن صخرصفة الجنة لأبي نعيم424---أبو نعيم الأصبهاني430
10رجلا من أهل الجنة استأذن ربه في الزرع فقال له أولست فيما شئت قال بلى ولكني أحب أن أزرع فأسرع وبذر فبادر الطرف نباته واستواؤه واستحصاده فيقول الله دونك يابن آدم لا يشبعك شيء فقال الأعرابي يا رسول الله لا نجد هذا إلا قرشيا أو أنصاريا فإنهم أصحاب زرع فأما نحعبد الرحمن بن صخرالتبصرة لابن الجوزي221---ابن الجوزي597

حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جنت میں ایک شحص اپنے تکیہ کی ٹیک لگائے لیٹا ہوا ہوگا اور اپنے لب ہلائے بغیر اپنے دل میں کہے گا: کاش کہ اللہ تبارک وتعالیٰ مجھے اجازت عنایت فرماتے تومیں کاشتکاری کرتا، تواس کومعلوم بھی نہ ہوگا کہ جنت کے دروازوں کوتھامے ہوئے بہت سے فرشتے (آ) موجود ہوں گے اور عرض کریں گے سلام علیکم، تووہ سیدھا بیٹھ جائے گا تووہ اس سے کہیں گے: آپ کا رب فرماتے ہے کہ آپ نے اپنے دل میں ایک شئے کی تمنا کی ہے جس کا اس کوعلم ہے اس نے یہ بیج روانہ کئے ہیں اور فرمایا ہے کہ ان کوبودیں تووہ (ان کو) اپنے دائیں بائیں اور آگے پیچھے ڈالدے گا تووہ پہاڑوں کی طرح پھوٹ پڑیں گے اس کی تمنا کے مطابق جیسے وہ چاہتا ہوگا؛ پھرعرش کے اوپر سے اللہ تعالیٰ اس کوفرمائیں گے اے آدم زاد! خوب کھالے توسیر ہونے کا نہیں۔

(البدورالسافرہ:۲۱۴۲، بحوالہ حلیہ ابونعیم۔ حادی الارواح:۲۳۵)

No comments:

Post a Comment